Monday, September 21, 2015

ادھوری کہانی


اک ادھوری کہانی، غمِ حیات ٹھری 
وقت بیت گیا سب، کسی سوچ میں گہری

سکوں آیا تھا ہاں، کچھ پل کے لیے
جیے پھر ہم بھی، چند پل کے لیے

مگر تھا یہ لکھا، نصیبوں نے ہمارے
ہم سلگتے رہین یونہی، کسی تنہا کنارے

یونہی عمر گزری، سسکتے سسکاتے
بھلا غم اتنے گہرے، ہم کیسے چھپاتے

پھر شام ھوئ، پھر اداسی پھر اندھیرا 
پھر سانس رکی، اور اداسی اور اندھیرا...